بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَلسَّلامُ عَلَیْکَ یا اَبا مُحَمَّدٍ الْحَسَنَ بْنَ عَلِی وَ رَحْمَهُ اللّهِ وَ بَرَکاتُهُ
میں قطعاً کوئی تمہید نہیں باندھ رہا بلکہ براہ راست اہل سنت کے حوالے مع عربی متن پیش کر رہا ہوں تاکہ کم الفاظ میں اہل دل و دانش اہل سنت برادران کو وہ تاریخی حقائق نذر کروں جس سے وہ اس فیصلے پر پہنچ جائیں کہ کسے رضی اللہ کا ٹائٹل دینا ہے اور کسے نہیں.. کون کاتب وحی تھا اور کون قاتلِ امام حسن مجتبٰی علیہ السلام.
اہل سنت کتابوں سے فقط 12 حوالے اور تحریر کا اختتام
پہلا حوالہ
الطبقات الكبری میں ابن سعد نے نقل کیا ہے کہ:
وقال الشعبي: إنما دس اليها معاوية فقال سمي الحسن وأزوجك يزيد وأعطيك مائة الف درهم فلما مات الحسن
شعبی نے کہا ہے کہ: معاویہ نے جعدہ کو پیغام دیا کہ حسن کو مسموم کرو تو یزید کی شادی تم سے کروں گا اور ایک لاکھ درہم بھی تم کو دوں گا۔
و قال ابن سعد في الطبقات: سمه معاوية مرارا لأنه كان يقدم عليه الشام هو و أخوه الحسين (ع).
ابن سعد نے الطبقات الکبری میں کہا ہے کہ: معاویہ نے امام حسن(ع) کو کئی بار زہر دیا کیونکہ وہ معاویہ کے پاس شام آنا چاہتے تھے۔
(سبط بن الجوزی الحنفی، شمس الدين أبو المظفر يوسف بن فرغلی بن عبد الله البغدادی ، تذكرة الخواص، ص191ـ 192، ناشر: مؤسسة أهل البيت ـ بيروت،)
دوسرا حوالہ
معاوية كما قيل دهاء فدس إلي جعدة بنت الأشعث بن قيس و كانت زوجة الحسن رضي الله عنه شربة و قال لها إن قتلت الحسن زوجتك بيزيد۔ فلما توفي الحسن بعثت إلي معاوية تطلب قوله فقال لها في الجواب أنا أضن بيزيد.
معاویہ نے جعدہ کو پیغام دیا کہ حسن کو مسموم کرو تو یزید کی شادی تم سے کروں گا اور ایک لاکھ درہم بھی تم کو دوں گا۔ جب اس نے امام کو شہید کر دیا تو اس نے معاویہ سے کہا کہ اب اپنا وعدہ پورا کرو، معاویہ نے پیغام دیا کہ میں یزید سے بہت زیادہ محبت کرتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ وہ سالہا سال زندہ رہے۔
(السعدي الخزرجي، موفق الدين أبي العباس أحمد بن القاسم بن خليفة بن يونس ، عيون الأنباء في طبقات الأطباء، ج1، ص174، تحقيق: الدكتور نزار رضا، ناشر: دار مكتبة الحياة – بيروت.)
تیسرا حوالہ
امامِ اہل سنت امام قرطبی اپنی كتاب التعريف بالأنساب میں لکھتے ہیں :
و مات الحسن مسموما سمته زوجته بنت الأشعث الكندية دسه إليها معاوية.
حسن مسموم دنیا سے گئے کہ ان کی بیوی نے معاویہ کے حکم ان کو زہر دیا تھا۔
(القرطبی الحنفی، أحمد بن محمد بن إبراهيم الأشعري (متوفی550هـ)، التعريف بالأنساب والتنويه بذوي الأحساب، ج1، ص3،)
چوتھا حوالہ
امام نویری اپنی تصنیف میں یوں لکھتے ہیں
قال: و قال أبو قتادة و أبو بكر بن حفص: سم الحسن ابن علي رضي الله عنهما: سمته امرأته جعدة بنت الأشعث بن قيس الكندي. قال: و قالت طائفة كان ذلك منها بتدسيس معاوية إليها و ما بذل لها في ذلك، وكان لها ضرائر و أنه وعدها بخمسين ألف درهم، و أن يزوجها من يزيد، فلما فعلت وفي لها بالمال، و قال: حبنا ليزيد يمنعنا من الوفاء لك بالشرط الثانی۔
ابوقتاده اور أبوبكر بن حفص نے کہا ہے کہ امام حسن اپنی بیوی جعدہ بنت اشعث کے ہاتھوں مسموم ہوئے۔
ایک گروہ نے کہا ہے کہ: یہ کام معاویہ کی سازش کی وجہ سے ہوا کیونکہ معاویہ امام کو اپنے راستے سے ہٹانا چاہتا تھا۔ معاویہ نے اس کو وعدہ دیا کہ اگر یہ کام کرو گی تو میں تم کو 50 ہزار درہم دوں گا اور اپنے بیٹے یزید کی تم سے شادی کروں گا۔ جب جعدہ نے یہ کام انجام دے دیا تو معاویہ نے اس کو درہم تو دے دیئے اور کہا کہ مجھے یزید کی جان عزیز ہے اس لیے میں اس کی شادی تم سے نہیں کروں گا۔
(النويري،شهاب الدين أحمد بن عبد الوهاب(متوفی733هـ)، نهاية الأرب في فنون الأدب،ج 20، ص201، تحقيق مفيد قمحية و جماعة، ناشر: دار الكتب العلمية – بيروت)
پانچواں حوالہ
امام زمخشری نے لکھا
جعل معاوية لجعدة بنت الأشعث امرأة الحسن مائة ألف حتي سمته، و مكث شهرين و إنه ليرفع من تحته كذا طستاً من دم
معاویہ نے ایک لاکھ دینار امام حسن کی بیوی کو دیئے اور اس سے کہا کہ امام کو زہر دے دو، امام اس واقعے کے دو ماہ بعد زندہ رہے۔ زہر کا اتنا اثر ہوا کہ خون سے بھرا ہوا طشت بار بار امام کے سامنے سے اٹھا کر لے جاتے تھے۔
( الزمخشري الخوارزمي، ابو القاسم محمود بن عمرو بن أحمد جار الله (متوفی538هـ)، ربيع الأبرار، ج1، ص438،)
چھٹا حوالہ
امام بلاذری نے انساب الأشراف میں لکھا..
معاوية دس إلي جعدة بنت الأشعث بن قيس امرأة الحسن، و أرغبها حتي سمته و كانت شانئة له.
معاویہ نے مخفی طور پر جعدہ بنت اشعث کو پیغام دیا کہ اور اس کو اتنا اصرار کیا کہ امام کو مسموم کرو، اس کا رابطہ امام سے ٹھیک نہیں تھا۔
پھر لکھتے ہیں..
و قال الهيثم بن عدي: دس معاوية إلي ابنة سهيل بن عمرة امرأة الحسن مائة ألف دينار علي أن تسقيه شربة بعث بها إليها ففعلت
ہيثم بن عدی نے کہا ہے کہ: معاویہ نے سازش کی اور سہیل ابن عمرۃ کی بیٹی کہ جو امام حسن کی بیوی تھی، سے کہا کہ اگر تم امام حسن کو زہر دو تو تم کو ایک لاکھ دینار دوں گا، اس نے بھی اس کام کو انجام دے دیا۔
(البلاذري، أحمد بن يحيي بن جابر (متوفی279هـ)، أنساب الأشراف، ج1، ص389،)
ساتواں حوالہ
أن مروان بن الحكم الذي كان حاكما للمدينة من قبل معاوية بن أبي سفيان قد أرسله معاوية و معه منديل ملطخ بالسم و قال له أن عليه بأي تدبير يستطيعه أن يخدع جعده بنت الأشعث بن قيس زوجة الحسن حتي تقدم بعدها علي إزالة وجود الحسن من هذه الدنيا بواسطة هذا المنديل، وقل لها عني أنها إذا أرسلت الحسن إلي العالم الآخر وأتمت المهمة فإن لها خمسين ألف درهم و أنها ستكون زوجا ليزيد. فأسرع مروان بن الحكم إلي المدينة ليقوم بما قاله معاوية و سعي جاهدا إلي خداع جعدة التي كان لقبها (أسماء) التي انطلت عليها الحيلة و نفذت ما قاله معاوية و دست السم للإمام الحسن عليه السلام الذي سري في جسده فنقل إلي دار السلام۔
مروان ابن حکم معاویہ کی طرف سے مدینہ کا والی تھا۔ معاویہ نے اسے ایک زہر آلود رومال دیا اور کہا کہ جیسے بھی ہو جعدہ بنت اشعث کو راضی کرو کہ وہ اس رومال کے ذریعے امام حسن کے وجود کو اس دنیا سے ختم کر دے اور اس سے کہو کہ اگر تم نے مہم کام کو انجام دیا تو میں تم کو 50 ہزار درہم دوں گا اور بہت جلد تمہاری شادی یزید سے کروں گا۔ مروان جلدی سے مدینہ آیا تا کہ معاویہ کے حکم پر عمل کر سکے۔
آخر کار مروان نے بہت ہی حیلے اور بہانوں سے جعدہ کو اس کام کے کرنے پر راضی کر لیا۔ جعدہ نے معاویہ اور مروان کے کہنے پر امام کو زہر دے کر شہید کر دیا۔
(الأحمد نكري، القاضي عبد النبي بن عبد الرسول الحنفي الهندي، دستور العلماء أو جامع العلوم في اصطلاحات الفنون، ج4، ص50، تحقيق: عرب عباراته الفارسية: حسن هاني فحص، ناشر: دار الكتب العلمية – بيروت)
آٹھواں حوالہ
ابوالفرج اصفہانی نے كتاب مقاتل الطالبين ميں لکھا:
عن مغيرة، قال: أرسل معاوية إلي ابنة الأشعث إني مزوجك بيزيد ابني، علي أن تسمي الحسن بن علي، و بعث إليها بمائة ألف درهم
مغیرہ سے روایت ہے کہ معاویہ نے جعدہ کو پیغام دیا کہ حسن کو مسموم کرو تو یزید کی شادی تم سے کروں گا اور ایک لاکھ درہم بھی تم کو دوں گا۔
( ابو الفرج الاصفهاني، مقاتل الطالبيين، (متوفی356هـ)، مقاتل الطالبين، ج1، ص20، باب رجع الحديث الي خبر الحسن)
نواں حوالہ
امام ابن اعثم شافعی اپنی كتاب الفتوح میں لکھا ہے
سمعنا من الثقات أنه حين قرر معاوية بن أبي سفيان أن يجعل ولده يزيدا ولي عهده، مع علمه بأن هذا الأمر صعب المنال نظر لأن الصلح الذي أبرم بينه و بين الحسن بن علي كان من بين شروطه أن يترك معاوية أمر المسلمين شوري بينهم بعد وفاته. لذلك سعي في موت الحسن بكل جهده، و أرسل مروان بن الحكم (طريد النبي صلي الله عليه و آله وسلم) إلي المدينة و أعطاه منديلا مسموما و أمره بأن يوصله إلي زوجة الحسن جعدة بنت الأشعث بن قيس بما استطاع من الحيل لكي تجعل الحسن يستعمل ذلك المنديل المسموم بعد قضاء حاجته و أن يتعهد لها بمبلغ خمسين ألف درهم و يزوجها من ابنه. فذهب مروان تنفيذا لأمر معاوية و استفرغ جهده حتي خدع زوجة الحسن و نفذت المؤامرة و علي إثر ذلك انتقل الحسن إلي دار السلام و اغترت جعدة بمواعيد مروان و أقدمت علي تلك الجريمة الشنعاء.
میں نے مورد اطمینان افراد سے سنا ہے کہ معاویہ نے اپنے بیٹے یزید کو اپنا جانشین بنانے کا ارادہ کیا حالانکہ وہ خود جانتا تھا کہ یہ کام ہونے والا نہیں ہے کیونکہ اس نے صلح نامے میں امام حسن کو وعدہ دیا تھا کہ وہ اپنے بعد کسی کو جانشین نہیں بنائے گا۔ اس لیے اس نے پوری کوشش شروع کر دی کہ امام حسن کو قتل کر دے۔ اسی لیے معاویہ نے مروان ابن حکم کو مدینہ روانہ کیا اور معاویہ نے اسے ایک زہر آلود رومال دیا اور کہا کہ جیسے بھی ہو جعدہ بنت اشعث کو راضی کرو کہ وہ اس رومال کے ذریعے امام حسن کے وجود کو اس دنیا سے ختم کر دے اور اس سے کہو کہ اگر تم نے مہم کام کو انجام دیا تو میں تم کو 50 ہزار درہم دوں گا اور بہت جلد تمہاری شادی یزید سے کروں گا۔ مروان جلدی سے مدینہ گیا اور آخر کار اس نے بہت ہی حیلے اور بہانوں سے جعدہ کو اس کام کے کرنے پر راضی کر لیا۔ جعدہ نے معاویہ اور مروان کے کہنے پر اس گناہ کو انجام دیا اور امام کو زہر دے کر شہید کر دیا۔
(الكوفي، أبي محمد أحمد بن أعثم (متوفی314هـ)، كتاب الفتوح، ج 4، ص 319، تحقيق: علي شيري (ماجستر في التاريخ الإسلامي)، ناشر: دار الأضواء للطباعة و النشر و التوزيع ـ بيروت،)
دسواں حوالہ
امام تلمستانی نے لکھا ہے کہ:
و مات الحسن، رضي الله عنه، مسموما يُقال إن امرأته ” جَعْدة ” بنت الأشعث بن قيس سمَّته. دَسَّ إليها معاوية أن تسمَّه فإذا مات أعطاها أربعين ألفا، و زوَّجها من يزيد فلما مات الحسن وفَّي لها بالمال و قال لها: حاجة هذا ما صنعت بابن فاطمة، فكيف تصنع بابن معاوية؟ فخسرت و ما ربحت۔
حسن(ع) مسموم دنیا سے گئے اور کہا گیا ہے کہ امام کی بیوی نے جعدہ بنت اشعث بن قیس نے امام کو زہر دیا تھا۔ معاویہ نے مخفی طور پر اس کو پیغام دیا کہ اگر تم امام حسن کو شہید کرو تو میں تم کو 40 ہزار درہم دوں گا اور تمہاری شادی یزید سے کروں گا۔ جب اس نے امام کو شہید کیا تو معاویہ نے اسے درہم تو دیئے لیکن اس سے کہا کہ جب تم نے فاطمہ کے بیٹے کے ساتھ یہ کیا ہے تو تم میرے بیٹے یزید کے ساتھ کیا کرو گی۔ پس جعدہ نے اپنا نقصان کیا اور اسکو کچھ حاصل بھی نہیں ہوا۔
(الانصاري التلمساني، محمد بن أبي بكر المعروف بالبري (متوفی644هـ) الجوهرة في نسب النبي وأصحابه العشرة، ج1، ص282)
گیارہواں حوالہ
امام قرطبی مالکی لکھتے ہیں،
و قال قتادة و أبو بكر بن حفص سم الحسن بن علي سمته إمرأته جعدة بنت الأشعث بن قيس الكندي. و قالت طائفة كان ذلك منها بتدسيس معاوية إليها و ما بذل لها من ذلک و كان لها ضرائر و الله أعلم
ابوقتاده اور ابوبكر بن حفص نے کہا ہے کہ امام حسن اپنی بیوی جعدہ بنت اشعث کے ہاتھوں مسموم ہوئے۔
یہ کام معاویہ نے جعدہ کے ساتھ سازش کی تھی اور اسکو یہ کام کرنے پر مال بھی دیا تھا۔ اس کے علاوہ معاویہ کی چند بیویاں تھیں کہ شاید انھوں نے معاویہ کو یہ کام کرنے کا کہا تھا۔
(النمري القرطبي المالكي، ابوعمر يوسف بن عبد الله بن عبد البر (متوفی 463هـ)، الاستيعاب في معرفة الأصحاب، ج1، ص389، تحقيق: علي محمد البجاوي، ناشر: دار الجيل – بيروت)
بارہواں حوالہ
امام مسعودی شافعی نے لکھا ہے کہ:
و ذكر أن امرأته جَعْدة بنت الأشعث بن قيس الكندي سقته السم، و قد كان معاوية دسَّ إليها: إنك إن احتلْتِ في قتل الحسن وَجَّهت إليك بمائة ألف درهم، و زوَّجتك من يزيد
جعده بنت اشعث بن قيس کہ جو امام حسن کی بیوی تھی۔ اس نے امام کو معاویہ کے کہنے پر زہر دیا کیونکہ معاویہ نے جعدہ کو پیغام دیا کہ حسن کو مسموم کرو تو یزید کی شادی تم سے کروں گا اور ایک لاکھ درہم بھی تم کو دوں گا۔
(المسعودي، ابوالحسن علي بن الحسين بن علي (متوفی346هـ) مروج الذهب، ج1، ص346، باب ذكر خلافة الحسن بن علي بن أبي طالب)
حوالے اور بھی ہیں پر میں یہاں بارہ امامی ہونے کے باعث فقط 12 حوالے پیش کیے ہیں.
والسلام علیکم، احقر #ابوعبداللہ